ادھڑے ہوئے ملبوس کا پرچم سا گیا ہے

ادھڑے ہوئے ملبوس کا پرچم سا گیا ہے

بازار سے پھر آج کوئی ہم سا گیا ہے

جھونکا تھا مگر چھیڑ کے گزرا ہے کچھ ایسے

جیسے ترے پیکر کا کوئی خم سا گیا ہے

چھوڑوں کہ مٹا ڈالوں اسی سوچ میں گم ہوں

آئینے پہ اک قطرۂ خوں جم سا گیا ہے

گالوں پہ شفق پھولتی دیکھی نہیں کب سے

لگتا ہے کہ جسموں میں لہو تھم سا گیا ہے

آنکھوں کی طرح دل بھی برابر رہے کڑوے

ان تنگ مکانوں میں دھواں جم سا گیا ہے

سجادؔ وہی آج کا شاعر ہے جو پل میں

بجلی کی طرح کوند کے شبنم سا گیا ہے

(527) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Babar. is written by Sajjad Babar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Babar. Free Dowlonad  by Sajjad Babar in PDF.