وفا و مہر و الطاف و کرم تھے ہم عناں کیا کیا

وفا و مہر و الطاف و کرم تھے ہم عناں کیا کیا

ہوئے ہیں اپنے ہی دل سے مگر ہم بد گماں کیا کیا

پر پرواز نیلا آسماں منزل ستاروں کی

کٹے شہ پر تو یاد آنے لگیں جولانیاں کیا کیا

یہ اپنا دل جو اب آسیب خاموشی کا مسکن ہے

کبھی گزرے تھے اس سونی ڈگر سے کارواں کیا کیا

سکوت نیم شب کی آہٹیں اور رات کا جادو

یہ منظر ساتھ لے آیا تری دلداریاں کیا کیا

جہاں اہل نظر اہل ہنر کی حکمرانی تھی

وہاں منقار زیر پر ہیں بیٹھے نکتہ داں کیا کیا

اب اپنے گھر کا بھی احوال لب پر لا نہیں سکتے

کیا کرتے تھے ہم احوال عالم کا بیاں کیا کیا

عجب تیرہ شبی سے اب رہ و رسم جنوں ٹھہری

ہوئے نسیاں کے پردے میں مہ و انجم نہاں کیا کیا

(613) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajida Zaidi. is written by Sajida Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajida Zaidi. Free Dowlonad  by Sajida Zaidi in PDF.