حجابات اٹھ رہے ہیں درمیاں سے
حجابات اٹھ رہے ہیں درمیاں سے
زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے
نکالا کس خطا پر گلستاں سے
ہمیں یہ پوچھنا ہے باغباں سے
وہیں جانا ہے آئے ہیں جہاں سے
ہیں واقف منزل عمر رواں سے
بہار آنے کی مانگی تھیں دعائیں
بہار آئی مگر بد تر خزاں سے
جو ہیں نا آشنائے نظم گلشن
انہیں کو فائدے ہیں گلستاں سے
ابھی مردہ نہیں ذوق اسیری
قفس کا سامنا ہے آشیاں سے
جہاں کانٹوں میں الجھے اپنا دامن
بیاباں اچھا ایسے گلستاں سے
غموں ہی سے خوشی ہوتی ہے پیدا ہے
بہاریں بنتی ہیں دور خزاں سے
سہارا لوں اگر دیوانگی کا
گزر جاؤں حد کون و مکاں سے
نمایاں ہے وہی رجعت پسندی
نظام زندگی بدلا کہاں سے
لپٹ جاؤں گا میں دامن سے ان کے
سبق سیکھا ہے خاک آستاں سے
بھٹکتا پھر رہا ہوں اس طرح میں
کہ جیسے چھٹ گیا ہوں کارواں سے
چمن میں پھر بنائیں گے نشیمن
ہمیں ضد ہو گئی ہے آسماں سے
وطن دشمن انہیں کیوں کر نہ سمجھیں
جنہیں ہے دشمنی اردو زباں سے
وہی ہے باعث تکلیف ساجدؔ
ملیں تھیں راحتیں جس گلستاں سے
(468) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Sajid Siddiqi Lakhnavi. is written by Sajid Siddiqi Lakhnavi. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajid Siddiqi Lakhnavi. Free Dowlonad by Sajid Siddiqi Lakhnavi in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends