قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

قضا سے آنکھ لڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

تھکی تھکی سی فضائیں بجھے بجھے تارے

بڑی اداس گھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

نہیں امید کہ ہم آج کی سحر دیکھیں

یہ رات ہم پہ کڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

ابھی نہ جاؤ کہ تاروں کا دل دھڑکتا ہے

تمام رات پڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

پھر اس کے بعد کبھی ہم نہ تم کو روکیں گے

لبوں پہ سانس اڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

دم فراق میں جی بھر کے تم کو دیکھ تو لوں

یہ فیصلے کی گھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

(517) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saifuddin Saif. is written by Saifuddin Saif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saifuddin Saif. Free Dowlonad  by Saifuddin Saif in PDF.