Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a7f6e614bcde9d3132b5d57de54a4a99, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
حسین راتوں جمیل تاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی - سیف الدین سیف کی شاعری - Darsaal

حسین راتوں جمیل تاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی

حسین راتوں جمیل تاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی

کچھ اپنی اجڑی ہوئی بہاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی

ہر ایک محفل پڑی ہے سونی تمام میلے بچھڑ چکے ہیں

ستم گروں کی ستم شعاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی

غم وفا کہنے سننے والے کہاں گئے اہل دل نہ جانے

تمہاری الفت کے راز داروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی

وہ شام سے آرزو سحر کی وہ بے کلی رات رات بھر کی

ان آشنا آشنا ستاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی

ادھر بھی عہد وفا کے ٹکڑے کھٹک کے پہلو میں سو چکے ہیں

یہاں بھی ٹوٹے ہوئے سہاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی

گلا نہیں سیفؔ بے کسی کا کسی کا غم کون پوچھتا ہے

یہی بہت ہے کہ غم گساروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی

(505) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saifuddin Saif. is written by Saifuddin Saif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saifuddin Saif. Free Dowlonad  by Saifuddin Saif in PDF.