کیا پوچھتے ہو درد کے ماروں کی زندگی

کیا پوچھتے ہو درد کے ماروں کی زندگی

یعنی فلک کے ڈوبتے تاروں کی زندگی

پھیلاؤں ہاتھ جا کے بھلا کس کے سامنے

ہم کو نہیں گوارا سہاروں کی زندگی

ساحل پہ آ کے موج تلاطم سے بارہا

برباد ہو گئی ہے ہزاروں کی زندگی

آتی ہے یاد کیوں مجھے رہ رہ کے آج بھی

گلشن کے دل فریب نظاروں کی زندگی

ہے آندھیوں کا خوف نہ ہے ڈوبنے کا ڈر

مجھ کو نہیں پسند کناروں کی زندگی

کس درجہ خوش گوار ہے تنہائیوں میں آج

سیفیؔ چمکتے چاند ستاروں کی زندگی

(822) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saifi Saronji. is written by Saifi Saronji. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saifi Saronji. Free Dowlonad  by Saifi Saronji in PDF.