Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_56f13b98c0d3d80045eddf3e27a3b7ad, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یادوں کی گونج ذہن سے باہر نکالئے - سیف زلفی کی شاعری - Darsaal

یادوں کی گونج ذہن سے باہر نکالئے

یادوں کی گونج ذہن سے باہر نکالئے

گنبد نہ چیخ اٹھے کوئی در نکالئے

کھل جائیے برستے ہوئے ابر کی طرح

جو چیز دل میں ہے اسے باہر نکالئے

بن کر دکھائیے کسی بہزاد کا جواب

پتھر تراش کر کوئی پیکر نکالئے

رکھئے شناوری کا بھرم کچھ نہ کچھ ضرور

موتی نہ ہاتھ آئے تو پتھر نکالئے

منظور ہے غرور خزاں کی اگر شکست

گلشن سے رنگ و نور کے لشکر نکالئے

قادر ہے بحر و بر پہ جو انساں تو آپ بھی

خط کھینچ کر زمیں سے سمندر نکالئے

رکھئے بعزم خاص رہ زیست میں قدم

منزل بڑی کٹھن ہے مگر ڈر نکالئے

دشمن بھی تیر جوڑ کے بیٹھا ہے گھات میں

خندق سے دیکھ بھال کے اب سر نکالئے

پھر دوست کو لگائیے دل سے بصد خلوص

پھر اپنی آستین سے خنجر نکالئے

پھر چھا رہی ہے دجلۂ مہتاب پر گھٹا

اس تیرگی سے پھر کوئی منظر نکالئے

جو ہو سکے تو وقت کی زنجیر توڑ کر

شام و سحر کا پاؤں سے چکر نکالئے

زلفیؔ گلی میں آج بہت تیز ہے ہوا

اس کاغذی بدن کو نہ باہر نکالئے

(784) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saif Zulfi. is written by Saif Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saif Zulfi. Free Dowlonad  by Saif Zulfi in PDF.