Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0e884872045ba003ad2586261e1c28c6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تنہائی کے شعلوں پہ مچلنے کے لیے تھا - سیف زلفی کی شاعری - Darsaal

تنہائی کے شعلوں پہ مچلنے کے لیے تھا

تنہائی کے شعلوں پہ مچلنے کے لیے تھا

کیا مجھ سا جواں آگ میں جلنے کے لیے تھا

کیا کاتب تقدیر سے زخموں کی شکایت

جو تیر تھا ترکش میں سو چلنے کے لیے تھا

جلتا ہے مرے دل میں پڑا داغ کی صورت

جو چاند سر عرش نکلنے کے لیے تھا

اس جھیل میں تجھ سے بھی کوئی لہر نہ اٹھی

اور تو مری تقدیر بدلنے کے لیے تھا

مایوس نہ جا آ غم دوراں مرے نزدیک

تو ہی مری بانہوں میں مچلنے کے لیے تھا

یہ ڈستی ہوئی رات گزر جائے گی یارو

وہ ہنستا ہوا دن بھی تو ڈھلنے کے لیے تھا

کچھ آنچ مرے لمس کی گرمی سے بھی پہنچی

وہ برف سا پیکر بھی پگھلنے کے لیے تھا

تفریق نے ملکوں کی تراشے ہیں عقائد

انسان بس اک راہ پہ چلنے کے لیے تھا

زندہ ہے مری فکر مرے کرب سے زلفیؔ

یہ پھول اسی شاخ پہ پھلنے کے لیے تھا

(561) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saif Zulfi. is written by Saif Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saif Zulfi. Free Dowlonad  by Saif Zulfi in PDF.