Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1c4453b9f03b5279109dd35fe548b674, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سائے جو سنگ راہ تھے رستے سے ہٹ گئے - سیف زلفی کی شاعری - Darsaal

سائے جو سنگ راہ تھے رستے سے ہٹ گئے

سائے جو سنگ راہ تھے رستے سے ہٹ گئے

دل جل اٹھا تو خود ہی اندھیرے سمٹ گئے

دن بھر جلے جو دھوپ کے بستر پہ دوستو

سورج چھپا تو چادر شب میں سمٹ گئے

وہ کرب تھا کہ دل کا لہو آنچ دے اٹھا

ایسی ہوا چلی کہ گریبان پھٹ گئے

وہ فکر تھی کہ دیدہ و دل مضمحل ہوئے

وہ گرد تھی کہ گھر کے در و بام اٹ گئے

آئی جو موج پاؤں زمیں پر نہ جم سکے

دریا چڑھا تو کتنے سفینے الٹ گئے

پھیلا غبار غم تو کہیں منہ چھپا لیا

آندھی اٹھی تو گھر کے ستوں سے لپٹ گئے

کہتے تھے جس کو قرب وہی فاصلہ بنا

بدلا جو رخ ندی نے کئی شہر کٹ گئے

گمنام تھے تو سب کی طرف دیکھتے تھے ہم

شہرت ملی تو اپنی خودی میں سمٹ گئے

دستک ہوئی تو دل کا دریچہ نہ کھل سکا

آئے اور آ کے یاد کے جھونکے پلٹ گئے

میں خود ہی اپنی راہ کا پتھر بنا رہا

ہر چند آپ بھی مرے رستے سے ہٹ گئے

دل کو کسی کی یاد کا غم چاٹتا رہا

یوں میری زندگی کے کئی سال گھٹ گئے

زندان غم کا دھیان بھی خنجر سے کم نہ تھا

زنجیر کی کھنک سے مرے پاؤں کٹ گئے

رستے رہیں گے دیدۂ حسرت سے عمر بھر

زلفیؔ جو زخم پائے طلب سے چمٹ گئے

(668) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saif Zulfi. is written by Saif Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saif Zulfi. Free Dowlonad  by Saif Zulfi in PDF.