اتنے دکھی ہیں ہم کو مسرت بھی غم بنے

اتنے دکھی ہیں ہم کو مسرت بھی غم بنے

امرت ہمارے ہونٹ سے مس ہو تو سم بنے

روئے برنگ ابر فرشتے بھی گوندھ کر

کس دشت‌ اشک و آہ کی مٹی سے ہم بنے

کچھ اور بھی تو شیش محل راستے میں تھے

کیوں ہم فقط نشانۂ سنگ ستم بنے

آنکھوں کے سامنے ہے شکستہ در سکوں

ہم تک رہے ہیں دیر سے تصویر غم بنے

برسے ہیں دشت زیست میں ہم پر وہ سنگ و خشت

یکجا سمٹ کے آئیں تو کوہ الم بنے

لہجے کے بانکپن میں چھپاتے ہیں دل کا سوز

ہم ایسے رکھ رکھاؤ کے فن کار کم بنے

جو داستاں مٹائی زیادہ لکھی گئی

جتنے ہمارے ہاتھ تراشے قلم بنے

زلفیؔ وہ سرزمیں کہ جہاں دفن ہے شکیبؔ

وہ کیوں نہ اہل فن کے لئے محترم بنے

(624) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saif Zulfi. is written by Saif Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saif Zulfi. Free Dowlonad  by Saif Zulfi in PDF.