Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2153dc9b7b0a5ea1f4a9d2de74f8716e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اشکوں میں قلم ڈبو رہا ہے - سیف زلفی کی شاعری - Darsaal

اشکوں میں قلم ڈبو رہا ہے

اشکوں میں قلم ڈبو رہا ہے

فن کار جوان ہو رہا ہے

مقتل کے دکھا رہا ہے منظر

کاغذ کو لہو سے دھو رہا ہے

ظالم کو سکھا رہا ہے انصاف

پتھر میں درخت بو رہا ہے

پربت سے لڑا رہا ہے آنکھیں

مٹی سے طلوع ہو رہا ہے

ہاری ہوئی رات کا سویرا

غنچوں کی جبیں بھگو رہا ہے

ذرے کو بنا کے ایک قوت

خود اپنا مقام کھو رہا ہے

لوہے کو اجل کی دھار دے کر

خود اس کا شکار ہو رہا ہے

محلوں میں نہیں کسی کو آرام

فٹ پاتھ پہ کوئی سو رہا ہے

چھوتا نہیں ڈر سے پھول کوئی

کانٹوں کو کوئی پرو رہا ہے

خنداں ہیں گلی گلی ستارے

گھر گھر کا چراغ رو رہا ہے

سینے میں کوئی خیال زلفیؔ

سوئیاں سی چبھو چبھو رہا ہے

(669) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saif Zulfi. is written by Saif Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saif Zulfi. Free Dowlonad  by Saif Zulfi in PDF.