فکر زر میں بلکتا ہوا آدمی

فکر زر میں بلکتا ہوا آدمی

اب کہاں رہ گیا کام کا آدمی

زندگی بھی حقیقت میں اک جرم ہے

عمر بھر کاٹتا ہے سزا آدمی

کون اپنائے ماضی کی پرچھائیاں

کون پیدا کرے اب نیا آدمی

خوبصورت سی اس پر کہانی لکھو

گاؤں کی گوریاں شہر کا آدمی

تھے بہت لوگ محفل میں بیٹھے ہوئے

ان میں مشکل سے اک مل گیا آدمی

یہ کمال خودی ہی کہا جائے گا

خود ہی دنیا بنانے لگا آدمی

تم بھی ساحرؔ ذرا اس سے بچ کر رہو

گاؤں سے ہے الگ شہر کا آدمی

(538) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Shevi. is written by Sahir Shevi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Shevi. Free Dowlonad  by Sahir Shevi in PDF.