شعاع فردا

تیرہ و تار فضاؤں میں ستم خوردہ بشر

اور کچھ دیر اجالے کے لئے ترسے گا

اور کچھ دیر اٹھے گا دل گیتی سے دھواں

اور کچھ دیر فضاؤں سے لہو برسے گا

اور پھر احمریں ہونٹوں کے تبسم کی طرح

رات کے چاک سے پھوٹے گی شعاعوں کی لکیر

اور جمہور کے بیدار تعاون کے طفیل

ختم ہو جائے گی انساں کے لہو کی تقطیر

اور کچھ دیر بھٹک لے مرے درماندہ ندیم

اور کچھ دن ابھی زہراب کے ساغر پی لے

نور افشاں چلی آتی ہے عروس فردا

حال تاریک و سم افشاں سہی لیکن جی لے

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.