Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_682e2c25a1db1b214f2c15f7a3cb132f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کسی کو اداس دیکھ کر - ساحر لدھیانوی کی شاعری - Darsaal

کسی کو اداس دیکھ کر

تمہیں اداس سا پاتا ہوں میں کئی دن سے

نہ جانے کون سے صدمے اٹھا رہی ہو تم

وہ شوخیاں وہ تبسم وہ قہقہے نہ رہے

ہر ایک چیز کو حسرت سے دیکھتی ہو تم

چھپا چھپا کے خموشی میں اپنی بے چینی

خود اپنے راز کی تشہیر بن گئی ہو تم

میری امید اگر مٹ گئی تو مٹنے دو

امید کیا ہے بس اک پیش و پس ہے کچھ بھی نہیں

مری حیات کی غمگینیوں کا غم نہ کرو

غم حیات غم یک نفس ہے کچھ بھی نہیں

تم اپنے حسن کی رعنائیوں پہ رحم کرو

وفا فریب ہے طول ہوس ہے کچھ بھی نہیں

مجھے تمہارے تغافل سے کیوں شکایت ہو

مری فنا مرے احساس کا تقاضا ہے

میں جانتا ہوں کہ دنیا کا خوف ہے تم کو

مجھے خبر ہے یہ دنیا عجیب دنیا ہے

یہاں حیات کے پردے میں موت پلتی ہے

شکست ساز کی آواز روح نغمہ ہے

مجھے تمہاری جدائی کا کوئی رنج نہیں

مرے خیال کی دنیا میں میرے پاس ہو تم

یہ تم نے ٹھیک کہا ہے تمہیں ملا نہ کروں

مگر مجھے یہ بتا دو کہ کیوں اداس ہو تم

خفا نہ ہونا مری جرأت تخاطب پر

تمہیں خبر ہے مری زندگی کی آس ہو تم

مرا تو کچھ بھی نہیں ہے میں رو کے جی لوں گا

مگر خدا کے لیے تم اسیر غم نہ رہو

ہوا ہی کیا جو زمانے نے تم کو چھین لیا

یہاں پہ کون ہوا ہے کسی کا سوچو تو

مجھے قسم ہے مری دکھ بھری جوانی کی

میں خوش ہوں میری محبت کے پھول ٹھکرا دو

میں اپنی روح کی ہر اک خوشی مٹا لوں گا

مگر تمہاری مسرت مٹا نہیں سکتا

میں خود کو موت کے ہاتھوں میں سونپ سکتا ہوں

مگر یہ بار مصائب اٹھا نہیں سکتا

تمہارے غم کے سوا اور بھی تو غم ہیں مجھے

نجات جن سے میں اک لحظہ پا نہیں سکتا

یہ اونچے اونچے مکانوں کی ڈیوڑھیوں کے تلے

ہر ایک گام پہ بھوکے بھکاریوں کی صدا

ہر ایک گھر میں ہے افلاس اور بھوک کا شور

ہر ایک سمت یہ انسانیت کی آہ و بکا

یہ کارخانوں میں لوہے کا شور و غل جس میں

ہے دفن لاکھوں غریبوں کی روح کا نغمہ

یہ شاہراہوں پہ رنگین ساڑیوں کی جھلک

یہ جھونپڑوں میں غریبوں کے بے کفن لاشے

یہ مال روڈ پہ کاروں کی ریل پیل کا شور

یہ پٹریوں پہ غریبوں کے زرد رو بچے

گلی گلی میں یہ بکتے ہوئے جواں چہرے

حسین آنکھوں میں افسردگی سی چھائی ہوئی

یہ جنگ اور یہ میرے وطن کے شوخ جواں

خریدی جاتی ہیں اٹھتی جوانیاں جن کی

یہ بات بات پہ قانون و ضابطے کی گرفت

یہ ذلتیں یہ غلامی یہ دور مجبوری

یہ غم بہت ہیں مری زندگی مٹانے کو

اداس رہ کے مرے دل کو اور رنج نہ دو

(957) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.