Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_45f698a79e2c8f00accf0b68cbddf3ad, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خون پھر خون ہے - ساحر لدھیانوی کی شاعری - Darsaal

خون پھر خون ہے

ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

خاک صحرا پہ جمے یا کف قاتل پہ جمے

فرق انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے

تیغ بیداد پہ یا لاشۂ بسمل پہ جمے

خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں

خون خود دیتا ہے جلادوں کے مسکن کا سراغ

سازشیں لاکھ اڑاتی رہیں ظلمت کی نقاب

لے کے ہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پہ چراغ

ظلم کی قسمت ناکارہ و رسوا سے کہو

جبر کی حکمت پرکار کے ایما سے کہو

محمل مجلس اقوام کی لیلیٰ سے کہو

خون دیوانہ ہے دامن پہ لپک سکتا ہے

شعلۂ تند ہے خرمن پہ لپک سکتا ہے

تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا

آج وہ کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے

کہیں شعلہ کہیں نعرہ کہیں پتھر بن کر

خون چلتا ہے تو رکتا نہیں سنگینوں سے

سر اٹھاتا ہے تو دبتا نہیں آئینوں سے

ظلم کی بات ہی کیا ظلم کی اوقات ہی کیا

ظلم بس ظلم ہے آغاز سے انجام تلک

خون پھر خون ہے سو شکل بدل سکتا ہے

ایسی شکلیں کہ مٹاؤ تو مٹائے نہ بنے

ایسے شعلے کہ بجھاؤ تو بجھائے نہ بنے

ایسے نعرے کہ دباؤ تو دبائے نہ بنے

(770) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.