Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f2c4361ba97f0e024ed51ed3fec71cd0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خودکشی سے پہلے - ساحر لدھیانوی کی شاعری - Darsaal

خودکشی سے پہلے

اف یہ بے درد سیاہی یہ ہوا کے جھونکے

کس کو معلوم ہے اس شب کی سحر ہو کہ نہ ہو

اک نظر تیرے دریچے کی طرف دیکھ تو لوں

ڈوبتی آنکھوں میں پھر تاب نظر ہو کہ نہ ہو

ابھی روشن ہیں ترے گرم شبستاں کے دیے

نیلگوں پردوں سے چھنتی ہیں شعاعیں اب تک

اجنبی بانہوں کے حلقے میں لچکتی ہوں گی

تیرے مہکے ہوئے بالوں کی ردائیں اب تک

سرد ہوتی ہوئی بتی کے دھوئیں کے ہم راہ

ہاتھ پھیلائے بڑھے آتے ہیں اوجھل سائے

کون پونچھے مری آنکھوں کے سلگتے آنسو

کون الجھے ہوئے بالوں کی گرہ سلجھائے

آہ یہ غار ہلاکت یہ دیے کا محبس

عمر اپنی انہی تاریک مکانوں میں کٹی

زندگی فطرت بے حس کی پرانی تقصیر

اک حقیقت تھی مگر چند فسانوں میں کٹی

کتنی آسائشیں ہنستی رہیں ایوانوں میں

کتنے در میری جوانی پہ سدا بند رہے

کتنے ہاتھوں نے بنا اطلس و کمخواب مگر

میرے ملبوس کی تقدیر میں پیوند رہے

ظلم سہتے ہوئے انسانوں کے اس مقتل میں

کوئی فردا کے تصور سے کہاں تک بہلے

عمر بھر رینگتے رہنے کی سزا ہے جینا

ایک دو دن کی اذیت ہو تو کوئی سہہ لے

وہی ظلمت ہے فضاؤں پہ ابھی تک طاری

جانے کب ختم ہو انساں کے لہو کی تقطیر

جانے کب نکھرے سیہ پوش فضا کا جوبن

جانے کب جاگے ستم خوردہ بشر کی تقدیر

ابھی روشن ہیں ترے گرم شبستاں کے دیے

آج میں موت کے غاروں میں اتر جاؤں گا

اور دم توڑتی بتی کے دھوئیں کے ہم راہ

سرحد مرگ مسلسل سے گزر جاؤں گا

(1318) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.