Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_17649f20ec1e6ae29c47d20480bc0e87, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جاگیر - ساحر لدھیانوی کی شاعری - Darsaal

جاگیر

پھر اسی وادئ شاداب میں لوٹ آیا ہوں

جس میں پنہاں مرے خوابوں کی طرب گاہیں ہیں

میرے احباب کے سامان تعیش کے لیے

شوخ سینے ہیں جواں جسم حسیں بانہیں ہیں

سبز کھیتوں میں یہ دبکی ہوئی دوشیزائیں

ان کی شریانوں میں کس کس کا لہو جاری ہے

کس میں جرأت ہے کہ اس راز کی تشہیر کرے

سب کے لب پر مری ہیبت کا فسوں طاری ہے

ہائے وہ گرم و دل آویز ابلتے سینے

جن سے ہم سطوت آبا کا صلہ لیتے ہیں

جانے ان مرمریں جسموں کو یہ مریل دہقاں

کیسے ان تیرہ گھروندوں میں جنم دیتے ہیں

یہ لہکتے ہوئے پودے یہ دمکتے ہوئے کھیت

پہلے اجداد کی جاگیر تھے اب میرے ہیں

یہ چراگاہ یہ ریوڑ یہ مویشی یہ کسان

سب کے سب میرے ہیں سب میرے ہیں سب میرے ہیں

ان کی محنت بھی مری حاصل محنت بھی مرا

ان کے بازو بھی مرے قوت بازو بھی مری

میں خداوند ہوں اس وسعت بے پایاں کا

موج عارض بھی مری نکہت گیسو بھی مری

میں ان اجداد کا بیٹا ہوں جنہوں نے پیہم

اجنبی قوم کے سائے کی حمایت کی ہے

عذر کی ساعت ناپاک سے لے کر اب تک

ہر کڑے وقت میں سرکار کی خدمت کی ہے

خاک پر رینگنے والے یہ فسردہ ڈھانچے

ان کی نظریں کبھی تلوار بنی ہیں نہ بنیں

ان کی غیرت پہ ہر اک ہاتھ جھپٹ سکتا ہے

ان کے ابرو کی کمانیں نہ تنی ہیں نہ تنیں

ہائے یہ شام یہ جھرنے یہ شفق کی لالی

میں ان آسودہ فضاؤں میں ذرا جھوم نہ لوں

وہ دبے پاؤں ادھر کون چلی جاتی ہے

بڑھ کے اس شوخ کے ترشے ہوئے لب چوم نہ لوں

(786) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.