بشرط استواری

خون جمہور میں بھیگے ہوئے پرچم لے کر

مجھ سے افراد کی شاہی نے وفا مانگی ہے

صبح کے نور پہ تعزیر لگانے کے لئے

شب کی سنگین سیاہی نے وفا مانگی ہے

اور یہ چاہا ہے کہ میں قافلۂ آدم کو

ٹوکنے والی نگاہوں کا مددگار بنوں

جس تصور سے چراغاں ہے سر جادۂ زیست

اس تصور کی ہزیمت کا گنہ گار بنوں

ظلم پروردہ قوانین کے ایوانوں سے

بیڑیاں تکتی ہیں زنجیر صدا دیتی ہے

طاق تادیب سے انصاف کے بت گھورتے ہیں

مسند عدل سے شمشیر صدا دیتی ہے

لیکن اے عظمت انساں کے سنہرے خوابو

میں کسی تاج کی سطوت کا پرستار نہیں

میرے افکار کا عنوان ارادت تم ہو

میں تمہارا ہوں لٹیروں کا وفادار نہیں

(687) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.