Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_af0039084a73c05497ddb62efdd21281, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے - ساحر ہوشیار پوری کی شاعری - Darsaal

تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے

تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے

میں گھر کی انگنائی میں خوش ہوں میرے لیے انگنائی بہت ہے

اپنی اپنی ذات میں گم ہیں اہل دل بھی اہل نظر بھی

محفل میں دل کیوں کر بہلے محفل میں تنہائی بہت ہے

غرق دریا ہونا یارو غالبؔ نے کیوں چاہا آخر

ایسی مرگ لا وارث میں سوچو تو رسوائی بہت ہے

دشمن سے گھبرانا عبث ہے غیر سے ڈرنا بھی لا حاصل

کل کا گھاتک گھر کا بھیدی ایک ویبھیشن بھائی بہت ہے

برسوں میں اک جوگی لوٹا جنگل میں پھر جوت جگائی

کہنے لگا اے بھولے شنکر شہروں میں مہنگائی بہت ہے

اپنی دھرتی ہی کے دکھ سکھ ہم ان شعروں میں کہتے ہیں

ہم کو ہمالہ سے کیا مطلب اس کی تو اونچائی بہت ہے

پرسش غم کو خود نہیں آئے ان کا مگر پیغام تو آیا

ہجر کی رت میں جان حزیں کو دور کی یہ شہنائی بہت ہے

دل کی کتابیں پڑھ نہیں سکتا لیکن چہرے پڑھ لیتا ہوں

ڈھلتی عمر کی دھوپ میں ساحرؔ اتنی بھی بینائی بہت ہے

(695) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Hoshiyarpuri. is written by Sahir Hoshiyarpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Hoshiyarpuri. Free Dowlonad  by Sahir Hoshiyarpuri in PDF.