تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے
تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے
میں گھر کی انگنائی میں خوش ہوں میرے لیے انگنائی بہت ہے
اپنی اپنی ذات میں گم ہیں اہل دل بھی اہل نظر بھی
محفل میں دل کیوں کر بہلے محفل میں تنہائی بہت ہے
غرق دریا ہونا یارو غالبؔ نے کیوں چاہا آخر
ایسی مرگ لا وارث میں سوچو تو رسوائی بہت ہے
دشمن سے گھبرانا عبث ہے غیر سے ڈرنا بھی لا حاصل
کل کا گھاتک گھر کا بھیدی ایک ویبھیشن بھائی بہت ہے
برسوں میں اک جوگی لوٹا جنگل میں پھر جوت جگائی
کہنے لگا اے بھولے شنکر شہروں میں مہنگائی بہت ہے
اپنی دھرتی ہی کے دکھ سکھ ہم ان شعروں میں کہتے ہیں
ہم کو ہمالہ سے کیا مطلب اس کی تو اونچائی بہت ہے
پرسش غم کو خود نہیں آئے ان کا مگر پیغام تو آیا
ہجر کی رت میں جان حزیں کو دور کی یہ شہنائی بہت ہے
دل کی کتابیں پڑھ نہیں سکتا لیکن چہرے پڑھ لیتا ہوں
ڈھلتی عمر کی دھوپ میں ساحرؔ اتنی بھی بینائی بہت ہے
(690) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Sahir Hoshiyarpuri. is written by Sahir Hoshiyarpuri. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Hoshiyarpuri. Free Dowlonad by Sahir Hoshiyarpuri in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends