Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e05ef7fd5f58e3e6b9d5337bc29dbc85, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خواب دیکھے تھے سہانے کتنے - ساحر ہوشیار پوری کی شاعری - Darsaal

خواب دیکھے تھے سہانے کتنے

خواب دیکھے تھے سہانے کتنے

جاگ اٹھے درد پرانے کتنے

ایک جلوے کی فراوانی سے

بن گئے آئنہ خانے کتنے

چال سے حال کی لاتے ہیں خبر

لوگ ہوتے ہیں سیانے کتنے

بوجھ کر بھی نہ بتاؤں تجھ کو

تیری مٹھی میں ہیں دانے کتنے

بے ارادہ جو ہوئے اشک رواں

لٹ گئے غم کے خزانے کتنے

تم ذرا روٹھ کے دیکھو تو سہی

لوگ آتے ہیں منانے کتنے

ہم نے صرف ایک تبسم کے لیے

زخم کھائے ہیں نہ جانے کتنے

ڈوب مرنے کا نہیں کوئی جواز

زندہ رہنے کے بہانے کتنے

سرد مہری سے تری محفل میں

جل بجھے لوگ نہ جانے کتنے

یاد ماضی سے سمٹ آئے ہیں

ایک لمحے میں زمانے کتنے

اک نظر دیکھا تھا اس نے ساحرؔ

گڑھ لیے دل نے فسانے کتنے

(691) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Hoshiyarpuri. is written by Sahir Hoshiyarpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Hoshiyarpuri. Free Dowlonad  by Sahir Hoshiyarpuri in PDF.