Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4ae6621758ca6ec3dff37cf33b3bbbee, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ - سحر انصاری کی شاعری - Darsaal

تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ

تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ

کیا تماشا ہے کہ مرتے بھی نہیں زہر سے لوگ

شہر میں آئے تھے صحرا کی فضا سے تھک کر

اب کہاں جائیں گے آسیب زدہ شہر سے لوگ

نخل ہستی نظر آئے گا کبھی نخل صلیب

زیست کی فال نکالیں گے کبھی زہر سے لوگ

ہم کو جنت کی فضا سے بھی زیادہ ہے عزیز

یہی بے رنگ سی دنیا یہی بے مہر سے لوگ

مطمئن رہتے ہیں طوفان مصائب میں کبھی

ڈوب جاتے ہیں کبھی درد کی اک لہر سے لوگ

اے زمیں آج بھی ذرے ہیں ترے مہر تراش

اے فلک آج بھی لڑتے ہیں ترے قہر سے لوگ

صرف محرومیٔ فرہاد کا کیا ذکر سحرؔ

بے ستوں کاٹ کے محروم رہے نہر سے لوگ

(592) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahar Ansari. is written by Sahar Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahar Ansari. Free Dowlonad  by Sahar Ansari in PDF.