Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2934372a7092e5ded576da232a9475c3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اک آس کا دھندلا سایہ ہے اک پاس کا تپتا صحرا ہے - سحر انصاری کی شاعری - Darsaal

اک آس کا دھندلا سایہ ہے اک پاس کا تپتا صحرا ہے

اک آس کا دھندلا سایہ ہے اک پاس کا تپتا صحرا ہے

کیا دیکھ رہے ہو آنکھوں میں ان آنکھوں میں کیا رکھا ہے

جب کھونے کو کچھ پاس بھی تھا تب پانے کا کچھ دھیان نہ تھا

اب سوچتے ہو کیوں سوچتے ہو کیا کھویا ہے کیا پایا ہے

میں جھوٹ کو سچ سے کیوں بدلوں اور رات کو دن میں کیوں گھولوں

کیا سننے والا بہرا ہے کیا دیکھنے والا اندھا ہے

ہر خاک میں ہے گوہر غلطاں ہر گوہر میں مٹی رقصاں

جس روپ کے سب گن گاتے ہیں وہ روپ بھی کس نے دیکھا ہے

کس دل کی بات کہیں ہم تم کس دل کا درد سہیں ہم تم

دل پتھر ہے دل شیشہ ہے دل صحرا ہے دل دریا ہے

اب سارے تارے کنکر ہیں اب سارے ہیرے پتھر ہیں

اس بستی میں کیوں آئے ہو اس بستی میں کیا رکھا ہے

یہ مرنا جینا بھی شاید مجبوری کی دو لہریں ہیں

کچھ سوچ کے مرنا چاہا تھا کچھ سوچ کے جینا چاہا ہے

(554) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahar Ansari. is written by Sahar Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahar Ansari. Free Dowlonad  by Sahar Ansari in PDF.