میں تلخیٔ حیات سے گھبرا کے پی گیا

میں تلخیٔ حیات سے گھبرا کے پی گیا

غم کی سیاہ رات سے گھبرا کے پی گیا

اتنی دقیق شے کوئی کیسے سمجھ سکے

یزداں کے واقعات سے گھبرا کے پی گیا

چھلکے ہوئے تھے جام پریشاں تھی زلف یار

کچھ ایسے حادثات سے گھبرا کے پی گیا

میں آدمی ہوں کوئی فرشتہ نہیں حضور

میں آج اپنی ذات سے گھبرا کے پی گیا

دنیائے حادثات ہے اک دردناک گیت

دنیائے حادثات سے گھبرا کے پی گیا

کانٹے تو خیر کانٹے ہیں اس کا گلہ ہی کیا

پھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا

ساغرؔ وہ کہہ رہے تھے کہ پی لیجیے حضور

ان کی گزارشات سے گھبرا کے پی گیا

(1519) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Siddiqui. is written by Saghar Siddiqui. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Siddiqui. Free Dowlonad  by Saghar Siddiqui in PDF.