Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_db5e922f74480419b6a224067022dc80, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پس روشنی - ساغر خیامی کی شاعری - Darsaal

پس روشنی

بڑھ رہے ہیں ہر طرف عزم و عمل کے کارواں

مرغ انڈے دے رہے ہیں اور اذانیں مرغیاں

میں کہوں دور ترقی یا اسے دور خزاں

آدمی بے مول ہے اور پارٹس باڈی کے گراں

جو مکمل آدمی ہے بے سروسامان ہے

بوٹی بوٹی دیکھیے تو لکھ پتی انسان ہے

گر یوں ہی ہر انگ کے پیسے بڑھیں گے بے شمار

کوئی بھیجا چور ہوگا کوئی غنڈہ آنکھ مار

شاہراہوں پر لگیں گے ایک دن یہ اشتہار

بھائیو! گردہ کٹوں سے ہوشیار و ہوشیار

اس ترقی کی بدولت وہ زمانے آئیں گے

چور ڈاکو عاشقوں کے دل چرانے آئیں گے

کوچۂ محبوب میں اب دل نہ پھینکے جائیں گے

ٹوٹ جائیں گے اگر ٹکڑے بٹورے جائیں گے

جب وگوں کی فیکٹری میں بال بیچے جائیں گے

سر گھٹے محبوب عاشق سے نہ دیکھے جائیں گے

بک رہے ہیں مارکٹ میں اونے پونے دیکھنا

استخوان ابن آدم کے کھلونے دیکھنا

جب تلک اتنی ترقی سے جہاں محروم تھا

جو بھی لٹیا چور تھا وہ صورتاً معصوم تھا

جیب کترا تک ہمارے عہد کا معصوم تھا

آنکھ اتنی قیمتی ہے کب اسے معلوم تھا

آنکھ بس میں کاٹ لی بیگم دوانی ہو گئیں

یوں ہی کیا اچھی تھی صورت اس پہ کانی ہو گئیں

اپنے اپنے زاویے سے دیکھتی ہے سب کی آنکھ

چاہیئے مطلوب کو ہر حال میں مطلب کی آنکھ

ڈھب کا رستہ کب دکھاتی ہے کسی بے ڈھب کی آنکھ

چہرۂ بیگم پہ جڑ دی مولوی صاحب کی آنکھ

آنکھ ملا جی کی لگوا دی مرے پھوٹے کرم

کچھ دنوں سے ان کو ملانی نظر آتے ہیں ہم

ایک دن بیگم یہ بولیں اپنی نظریں موڑ کے

دانت سونے کے لگاؤ سارے خرچے چھوڑ کے

عرض کی بیگم سے ہم نے ہاتھ اپنے جوڑ کے

لے گئے ڈاکو کئی کے دانت جبڑا توڑ کے

پڑھ کے کل اخبار میں بیگم حیا سے گڑ گیا

ایک نیتا جی کے منہ میں رات ڈاکہ پڑ گیا

ہنس کے بولیں ہم بھی رہتے ہیں اسی سنسار میں

ہم نے تو دیکھا نہیں بکتا لہو بازار میں

عرض کی میں نظم کر دیتا ہوں وہ اشعار میں

اس صدی کے بعد جو چھاپیں گے سب اخبار میں

دیکھ لیجو جانور سر پر بٹھائے جائیں گے

آدمی کی کھال کے جوتے بنائے جائیں گے

ایک بوتل خوں کی قیمت الحفیظ و الاماں

لائیے لفظیں کہاں سے حال کیجے کیا بیاں

کہہ رہا ہے اہل دل سے آج بھی کچا مکاں

جب بکے گا خون تب اٹھے گا چولھے سے دھواں

یہ وسیلہ بھی کمانے کا مٹا دیتے ہیں لوگ

مندر و مسجد کے آنگن میں بہا دیتے ہیں لوگ

(929) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Khayyami. is written by Saghar Khayyami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Khayyami. Free Dowlonad  by Saghar Khayyami in PDF.