Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_365cada15d47932dc8565bfb5c01f1f8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دم - ساغر خیامی کی شاعری - Darsaal

دم

ساغرؔ کہاں سے آ گئی دل میں دموں کی بات

دم کے بغیر آدمی لگتا ہے واہیات

ملتے ہیں اہل فن کو یہیں سے محرکات

ہوتی تھی دم ثبوت میں اس کے محاورات

استاد کہہ رہے تھے چھرا دل پہ چل گیا

دم پر ہماری پاؤں وہ رکھ کر نکل گیا

ہوتی تھی اک زمانے میں ہر آدمی کے دم

بے امتیاز مذہب و ملت سبھی کے دم

پھولے نہیں سماتی تھی مارے خوشی کے دم

گردن میں ڈالے پھرتے تھے عاشق کسی کے دم

جاتا تھا جب سفر پہ کوئی دم ہلاتے تھے

اک دوسرے سے ہاتھ نہیں دم ملاتے تھے

ہوتا جو ان دنوں کہیں دم دار آدمی

کرتا دموں سے عشق کا اظہار آدمی

رکھتا برائے حفظ نہ ہتھیار آدمی

دم کو چلاتا جان کے تلوار آدمی

کیوں جوتیاں برستیں کسی بد خصال پر

معشوق دم کو مارتے عاشق کے گال پر

چڑھتا ہے ذہن عشق پہ جب عشق کا بخار

دل سے زیادہ دم نظر آتی ہے بے قرار

موٹی دموں سے ہوتا ہے اکثر سبھی کو پیار

اک دم کے پیچھے ہوتے ہیں دم چھلے بے شمار

کیا تھی خبر یہ رشتۂ جاں ٹوٹ جائے گا

ہاتھوں سے میری دم کا سرا چھوٹ جائے گا

شعلہ برائے عشق بھڑکتا نہیں کوئی

کم ظرف میکدے میں چھلکتا نہیں کوئی

ٹیڑھی دموں کے ساتھ اٹکتا نہیں کوئی

الجھی دموں کے پاس پھٹکتا نہیں کوئی

اک دم بہت ہے سارے شیاطین کے لئے

کتنی ضروری شے ہے خواتین کے لیے

ہم بھی انہیں دموں کے ہمیشہ سے فین ہیں

عزت ہیں خانداں کی جو محفل کی زین ہیں

ٹھنڈک ہیں چشم تر کی کلیجے کا چین ہیں

ساغرؔ شب فراق یہ عاشق کے بین ہیں

رکھیے خدا کے واسطے دم کو غلاف میں

کل شب ٹہل رہی تھی ہمارے لحاف میں

سو فائدے دموں کے ہیں کیا کیا گنائیے

تارے فلک سے توڑ کے دھرتی پہ لائیے

پھنے سے دم کے چہرہ پہ پوڈر لگائیے

چمچہ نہ ہو تو چائے بھی دم سے چلائیے

وہ ہی مقام غالبؔ و اقبالؔ پائیں گے

موٹی دموں کے سامنے جو دم ہلائیں گے

(842) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Khayyami. is written by Saghar Khayyami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Khayyami. Free Dowlonad  by Saghar Khayyami in PDF.