دلی کی بس

تھرتھراتی کانپتی آئی جو بس اسٹاپ پر

چڑھ گیا بونٹ پہ کوئی اور کوئی ٹاپ پر

صورتاً سجن منش لیکن نظر تھی پاپ پر

حشر کا ہنگام تھا غالب تھے بیٹے باپ پر

کروٹوں سے بس کی بس میں اور ہلچل ہو گئی

داستان عشق کتنوں کی مکمل ہو گئی

ہو گیا تھا بھیڑ سے ہر شخص بس میں چڑچڑا

ایک ہی بس میں کھڑا تھا شہر کا چھوٹا بڑا

جب کوئی اندر گھسا تو کوئی باہر گر پڑا

چت پڑا تھا بس میں کوئی کوئی سر کے بل کھڑا

یوگ کے جتنے تھے آسن بس میں اک دن ہو گئے

جیب میں رکھے چنے پس پس کے بیسن ہو گئے

آنکھ میں اک بار تصویر یتیمی پھر گئی

میں تو اندر گھس گیا چپل وہیں پر گر گئی

سر سے سرکی ایک ٹوپی کس کے کس کے سر گئی

ذکر کیا داماں کا کیجے آستیں تک چڑھ گئی

اس قدر رگڑی گئی بالکل پرانی ہو گئی

گہری نیلی شیروانی آسمانی ہو گئی

گورے گورے سرخ چہرے پیاس سے مرجھائے تھے

سخت گرمی کے سبب بچے کہیں چلائے تھے

ایک صاحب بھیڑ میں کچھ اس قدر گھبرائے تھے

اپنی گدی جان کے گدی مری کھجلائے تھے

رفتہ رفتہ وہ سرک کے پیرہن میں آ گئے

ان کے منہ کے پان تک میرے دہن میں آ گئے

تھا یقیں دل کو مرے سرگرمئی رفتار سے

جا رہی ہے دوسری دنیا میں وہ سنسار سے

اس قدر جھٹکے لیے اس نازنیں نے پیار سے

پھنس گئی بوڑھے کی داڑھی گیسوئے خم دار سے

جب بریک پر پاؤں مارا اکسلیٹر چھوڑ کر

رکھ دیا کمبخت نے سب کا مقدر پھوڑ کر

ہڈی ہڈی ہو گئی تھی آدمی کی چور چور

دیکھ کے حالات بس کے کہہ رہے تھے با شعور

دیدنی ہے کس قدر نظارۂ حور و قصور

چھوڑ کر موٹر نشینی اک دفعہ دیکھیں ضرور

جانتے ہیں دوستو! جن کی نظر باریک ہے

بس کے دروازہ سے جنت کس قدر نزدیک ہے

(1151) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Khayyami. is written by Saghar Khayyami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Khayyami. Free Dowlonad  by Saghar Khayyami in PDF.