توبہ توبہ سے ندامت کی گھڑی آئی ہے

توبہ توبہ سے ندامت کی گھڑی آئی ہے

میکدے پر بڑی گھنگھور گھٹا چھائی ہے

رنگ کچھ اتنا مری وحشت دل لائی ہے

مجمع عام ہے اور آپ کا سودائی ہے

اشک پیتا ہوں تو لو دیتے ہیں چھالے دل کے

آہ کرتا ہوں تو پھر عشق کی رسوائی ہے

لو نہ دینے لگیں جلتے ہوئے گل کے رخسار

عارض گل پہ جو شبنم نے جگہ پائی ہے

میں تصور کی حدوں سے بھی گزر جاؤں گا

مجھ سے ملنے میں اگر آپ کی رسوائی ہے

جب بھی الجھا ہے سکوت شب غم سے مرا دل

تیری یادوں نے طبیعت مری بہلائی ہے

شیخ صاحب کی نصیحت بھری باتوں کے لئے

کتنا رنگین جواب آپ کی انگڑائی ہے

جب کبھی ترک مے و جام کا آیا ہے خیال

موج سے پھر تری تصویر ابھر آئی ہے

اپنی تقدیر پہ بے ساختہ آئی ہے ہنسی

جب بھی کشتی کوئی ساحل پہ نظر آئی ہے

کہکشاں ڈالے ہے چہرے پہ روپہلا آنچل

چاندنی پاؤں تلے بچھنے چلی آئی ہے

کون کہتا ہے بلندی پہ نہیں ہوں ساگرؔ

میری معراج محبت مری رسوائی ہے

(840) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Khayyami. is written by Saghar Khayyami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Khayyami. Free Dowlonad  by Saghar Khayyami in PDF.