ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے

ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے

جیسے بھی یاد آئے ہوں ہم یاد آ گئے

جب بھی کہیں سے پیار ملا یا خوشی ملی

دنیا کے درد و رنج الم یاد آ گئے

دیکھیں ہیں جب بھی گل کے قریں چند تتلیاں

کتنے خیال و خواب بہم یاد آ گئے

لکھا تھا تم نے خط میں کہ تم نے بھلا دیا

کیا حادثہ ہوا ہے کہ ہم یاد آ گئے

پردیس میں جو آئی نظر نرگسی نگاہ

اک با وفا کے دیدۂ نم یاد آ گئے

مدت ہوئی ہے بچھڑے ہوئے اپنے آپ سے

دیکھا جو آج تم کو تو ہم یاد آ گئے

سلجھائیں جب بھی زیست کی ساغرؔ نے گتھیاں

ناگاہ تیری زلف کے خم یاد آ گئے

(604) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Khayyami. is written by Saghar Khayyami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Khayyami. Free Dowlonad  by Saghar Khayyami in PDF.