پیغام زندگی نے دیا موت کا مجھے

پیغام زندگی نے دیا موت کا مجھے

مرنے کے انتظار میں جینا پڑا مجھے

اس انقلاب کی بھی کوئی حد ہے دوستو

نا آشنا سمجھتے ہیں اب آشنا مجھے

کشتی پہنچ سکے گی یہ تا ساحل مراد

دھوکا نہ دے خدا کے لیے نا خدا مجھے

وہ طول عمر جس میں نہ ہو لطف زندگی

مل جائے مثل خضر تو کیا فائدہ مجھے

دوں تیرا ساتھ عمر رواں کس طریق سے

آنکھیں دکھا رہے ہیں ترے نقش پا مجھے

تخلیق کائنات کو سوچا کیا مگر

کچھ ابتدا ملی نہ صفیؔ انتہا مجھے

(635) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Safi Lakhnavi. is written by Safi Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Safi Lakhnavi. Free Dowlonad  by Safi Lakhnavi in PDF.