Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a3619b9182c304bcb8afdddf8c8802d7, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دیے کتنے اندھیری عمر کے رستوں میں آتے ہیں - صفدر صدیق رضی کی شاعری - Darsaal

دیے کتنے اندھیری عمر کے رستوں میں آتے ہیں

دیے کتنے اندھیری عمر کے رستوں میں آتے ہیں

مگر کچھ وصف ہیں جو آخری برسوں میں آتے ہیں

چراغ انتظار ایسی نگہبانی کے عالم میں

منڈیروں پر نہیں جلتے تو پھر پلکوں میں آتے ہیں

بہت آب و ہوا کا قرض واجب ہے مگر ہم پر

یہ گھر جب تنگ ہو جاتے ہیں پھر گلیوں میں آتے ہیں

میان اختیار و اعتبار اک حد فاصل ہے

جو ہاتھوں میں نہیں آتے وہ پھر باہوں میں آتے ہیں

کوئی شے مشترک ہے پھول کانٹوں اور شعلوں میں

جو دامن سے لپٹتے ہیں گریبانوں میں آتے ہیں

کشادہ دست و بازو کو جو پت جھڑ میں بھی رکھتے ہیں

پرندے اگلے موسم کے انہی پیڑوں میں آتے ہیں

(461) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Safdar Siddiq Razi. is written by Safdar Siddiq Razi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Safdar Siddiq Razi. Free Dowlonad  by Safdar Siddiq Razi in PDF.