چار سو حسرتوں کی پہنائی

چار سو حسرتوں کی پہنائی

زندگی کس طرف چلی آئی

آ غم زندگی کہاں ہے تو

آرزو لے رہی ہے انگڑائی

پھر وہی تیرہ بختیاں اپنی

پھر شب غم ہے اور تنہائی

غور کیجے تو یاد آئے گا

تھی کبھی آپ سے شناسائی

جائیے آپ کوئی بات نہیں

آنکھ تھی بے خودی میں بھر آئی

ابتلاؤں میں کیا گھرے صفدرؔ

زندگی کی روش ہی گہنائی

(451) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Safdar Khursheed. is written by Safdar Khursheed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Safdar Khursheed. Free Dowlonad  by Safdar Khursheed in PDF.