Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_64880c795ab8c37ac7680ddc3d48f00e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ سب تو - سعید الدین کی شاعری - Darsaal

یہ سب تو

میرا کوئی نام نہیں

نہ کوئی وطن

نہ مذہب

نہ باپ نہ ماں ہے کوئی

یوں میرا ہونا

بہتوں کے نزدیک

مشکوک ہو گیا

پھر ہر طرف سے تھو تھو ہونے لگی

ماورا سے

گھسیٹتے پھرو اس کی لاش

ایک ساتھ کئی آوازیں بلند ہوئیں

کئی مٹھیاں کھنچیں

لاٹھیاں چلیں

تلواریں سونتی گئیں

بندوقیں داغی گئیں

پر ساری تلواریں

لاٹھیاں اور بندوقوں کی گولیاں

کچھ دور ہوا کو چیر کر

نیچے آن گریں

جس کا کوئی نام نہ ہو

نہ وطن

نہ مذہب

نہ کوئی والی وارث

اسے نشانے پر لانا آسان بھی تو نہیں

یہ سب کچھ تو

ہر ایک میں چھپا ہوا ہے

کچھ فرض کر لینا

حقیقت میں کچھ ہونا تو نہیں ہے

ہاں کسی کی موت فرض کی جا سکتی ہے

کسی بھی لا وارث قبر پر

کسی بھی نام کا کتبہ لگایا جا سکتا ہے

سب حرامی بچے

ایک ہو جائیں

مٹھیاں بھینچ لیں

لاٹھیاں تان لیں

تلواریں سونت لیں

بندوقیں اٹھا لیں

اور شست بھی باندھ لیں

تو بھی ان کا وار خالی ہی جاتا ہے

خالی نہ بھی گیا

تو بھی

ہلاکت تو خود ان کی ہونی ہے

کیونکہ

یہ سب کچھ تو

ہر ایک میں چھپا ہوا ہے

(586) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.