یہ سب تو
میرا کوئی نام نہیں
نہ کوئی وطن
نہ مذہب
نہ باپ نہ ماں ہے کوئی
یوں میرا ہونا
بہتوں کے نزدیک
مشکوک ہو گیا
پھر ہر طرف سے تھو تھو ہونے لگی
ماورا سے
گھسیٹتے پھرو اس کی لاش
ایک ساتھ کئی آوازیں بلند ہوئیں
کئی مٹھیاں کھنچیں
لاٹھیاں چلیں
تلواریں سونتی گئیں
بندوقیں داغی گئیں
پر ساری تلواریں
لاٹھیاں اور بندوقوں کی گولیاں
کچھ دور ہوا کو چیر کر
نیچے آن گریں
جس کا کوئی نام نہ ہو
نہ وطن
نہ مذہب
نہ کوئی والی وارث
اسے نشانے پر لانا آسان بھی تو نہیں
یہ سب کچھ تو
ہر ایک میں چھپا ہوا ہے
کچھ فرض کر لینا
حقیقت میں کچھ ہونا تو نہیں ہے
ہاں کسی کی موت فرض کی جا سکتی ہے
کسی بھی لا وارث قبر پر
کسی بھی نام کا کتبہ لگایا جا سکتا ہے
سب حرامی بچے
ایک ہو جائیں
مٹھیاں بھینچ لیں
لاٹھیاں تان لیں
تلواریں سونت لیں
بندوقیں اٹھا لیں
اور شست بھی باندھ لیں
تو بھی ان کا وار خالی ہی جاتا ہے
خالی نہ بھی گیا
تو بھی
ہلاکت تو خود ان کی ہونی ہے
کیونکہ
یہ سب کچھ تو
ہر ایک میں چھپا ہوا ہے
(586) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad by Saeeduddin in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends