Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2b73ef643795fe81410893f60b927c9c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اس میز پر سر جھکائے - سعید الدین کی شاعری - Darsaal

اس میز پر سر جھکائے

ایک لڑکی مجھے اسکیچ کر رہی تھی

لڑکی کی ڈرائنگ اگرچہ اچھی نہیں تھی

لیکن اسے اس قدر منہمک دیکھ کر

میں بہت متائثر ہوا

مجھے خواہش ہوئی

کہ میں اس لڑکی کا بوسہ ہی لے لوں

مگر میرا دھڑ غائب تھا

میری ڈرائنگ اس لڑکی سے کہیں زیادہ بہتر تھی

اور میں اس کی چھاتیاں بنانا بھی چاہتا تھا

جو اس کے کھلے ہوئے گریبان سے جھانک رہی تھیں

لیکن میرا بقیہ جسم وہاں نہیں تھا

اسے شاید جنگلی جانور بھنبھوڑ رہے ہوں

ڈرائنگ میں معمولی دستگاہ رکھنے کے باوجود

لڑکی نے میرے چہرے کی اداسی کو

بھر پور طریقے سے کاغذ پر منتقل کر دیا تھا

لیکن وہ میرے نچلے دھڑ کو

بار بار کوشش کے باوجود

بنانے میں ناکام رہی تھی

مجھے لگا وہ میرے جسم کو

جنگلی جانوروں سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے

کیا اسے معلوم ہے

اگر وہ اس کشمکش میں کامیاب رہی

اور میرا جسم پوری طرح بازیاب کرا سکی

تو میرے ہاتھ

سب سے پہلے

کس چیز کو چھو لینا چاہیں گے

(519) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.