Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a51dc9616f86c8dc989b4e66b175d18f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نظم - سعید الدین کی شاعری - Darsaal

نظم

گھر سے آفس جاتے ہوئے

میں روز سڑک کے دائیں بائیں

درختوں کو گنتا ہوا چلتا ہوں

ہمیشہ گنے ہوئے درختوں کی تعداد مختلف ہوتی ہے

کبھی دو سو بیس

کبھی تین سو گیارہ

کبھی کبھی تو درختوں کی تعداد اتنی بڑھ جاتی ہے

کہ مجھے گزشتہ دن کے اعداد و شمار پر

شک ہونے لگتا ہے

پر ایک دن پتا چلا

راستے کے درخت آدھے بھی نہیں رہے

کیا آدھے درخت کاٹ دئیے گئے ہیں

لیکن اگلے روز درختوں کی تعداد اتنی تھی

کہ میرا خود پر سے اعتماد اٹھ گیا

مجھے یوں لگا

جیسے کچھ درخت مجھے دیکھ کر

ادھر ادھر ہو جاتے ہیں

کچھ دوسرے درختوں کے پیچھے چھپ جاتے ہیں

کچھ درخت راتوں رات اس لیے اگ آتے ہیں

کہ مجھے حیران کر دیں

اور کچھ اس لیے غائب ہو جاتے ہیں

کہ میرا خود پر سے اعتماد ہی جاتا رہے

لیکن یہ بات بھی ایک دن غلط ثابت ہو گئی

میرے گھر سے دفتر تک کے راستے میں

کوئی درخت تھا ہی نہیں

یہ مجھے کئی لوگوں نے بتایا

دوسرے کئی لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی

کچھ نے یہ ماننے تک سے انکار کر دیا

کہ اس راستے پر کبھی کوئی درخت بھی تھا

اس روز جب میں اداس اور غمگیں

آفس سے گھر لوٹ رہا تھا

میرے راستے کے دونوں جانب

درخت سڑک پر نیچے تک جھک آئے تھے

ہر گھر کی چار دیواری کے اوپر سے

ایک نہ ایک درخت جھانک رہا تھا

گھروں کی بالکنیوں

اور چھتوں پر اگ آئے تھے درخت

کچھ درخت تو الٹے ہی کھڑے تھے

کچھ آدھے دیواروں میں

اور آدھے دیواروں کے شگافوں سے

باہر نکل کر

سڑک کو یوں تک رہے تھے

جیسے راہگیروں کو گن رہے ہوں

(589) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.