نظم

کوئی سخت پھل کاٹتے ہوئے

اس نے اپنے خواب میں

اپنی انگلی کاٹ لی

جسم سے علیحدہ ہو جانے والی انگلی نے

ریت پر لکیریں بنانا شروع کر دیں

کچھ ادھورے نقوش ابھارے

پھر وہ ایک لخت بھڑک اٹھی

سبز سرخ اور دودھیا روشنی نکالنے کے بعد

یہ انگلی راکھ میں تبدیل ہو گئی

راکھ سے پھوٹنے لگا

ایک ننھا سا پودا

اس کی نازک پتیوں پر یوں گمان ہوتا تھا

گویا شاخوں سے نازک نازک سی انگلیاں نکل رہی ہوں

یہ سب کچھ محض ایک خواب تھا

خواب سے جاگنے کے بعد

وہ سنجیدگی سے اس خواب کے بارے میں سوچتا رہا

پھر ہنس دیا

اس نے اپنی ہتھیلی تھپتھپائی

ٹھیک اس جگہ

جہاں اس کی انگلی خواب میں علیحدہ ہو گئی تھی

وہاں انگلی ہی نہ تھی

اس کا سارا بدن دھندلانے لگا

ساتھ ہی

اس پودے کے نقوش واضح ہونے لگے

جس کی نازک شاخوں میں

نازک نازک انگلیاں نکل رہی تھیں

(451) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.