لوہے کا لباس

میں اپنے آپ کو

ایک لوہے کے لباس میں پاتا ہوں

شاید کبھی

یہ کوئی زرہ رہی ہو

لیکن اب یہ میری قبر ہے

میں اپنے تحفظ کے معاملے میں

بہت محتاط رہا ہوں

اور اب

ایک لوہے کے لباس میں

گھٹ کر مر رہا ہوں

یہ لباس

مجھے بہت سے ہتھیاروں کی مار سے محفوظ رکھتا ہے

یہ میرے بدن پر

نہ تنگ ہے

نہ ڈھیلا

البتہ میں اس لباس میں

چل پھر نہیں سکتا

باہر سے

اس کا جائزہ نہیں لے سکتا

نہ اٹھ کر کھڑا ہو سکتا ہوں

لوہے کے لباس میں

آدمی بڑا محفوظ رہتا ہے

وہ تمام شہر کو

اپنے سامنے جلتا

اور تمام لوگوں کو مرتا دیکھ سکتا ہے

لوہے کے لباس میں آدمی

کسی کی عبادت نہیں کر سکتا

کسی کا ہاتھ نہیں تھام سکتا

لوہے کے لباس میں آدمی

زندگی پر

تھوک نہیں سکتا

(510) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.