لوہے کا لباس
میں اپنے آپ کو
ایک لوہے کے لباس میں پاتا ہوں
شاید کبھی
یہ کوئی زرہ رہی ہو
لیکن اب یہ میری قبر ہے
میں اپنے تحفظ کے معاملے میں
بہت محتاط رہا ہوں
اور اب
ایک لوہے کے لباس میں
گھٹ کر مر رہا ہوں
یہ لباس
مجھے بہت سے ہتھیاروں کی مار سے محفوظ رکھتا ہے
یہ میرے بدن پر
نہ تنگ ہے
نہ ڈھیلا
البتہ میں اس لباس میں
چل پھر نہیں سکتا
باہر سے
اس کا جائزہ نہیں لے سکتا
نہ اٹھ کر کھڑا ہو سکتا ہوں
لوہے کے لباس میں
آدمی بڑا محفوظ رہتا ہے
وہ تمام شہر کو
اپنے سامنے جلتا
اور تمام لوگوں کو مرتا دیکھ سکتا ہے
لوہے کے لباس میں آدمی
کسی کی عبادت نہیں کر سکتا
کسی کا ہاتھ نہیں تھام سکتا
لوہے کے لباس میں آدمی
زندگی پر
تھوک نہیں سکتا
(517) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad by Saeeduddin in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends