Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7ac494b8183a5a28981d7e7d7f1126a2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کٹی پہاڑی - سعید الدین کی شاعری - Darsaal

کٹی پہاڑی

ہمارے شہر کی آبادی کے درمیان

کسی بھی سمجھوتے کے امکان کو مسترد کرتے ہوے

شہر کے شمال مغرب میں

دور تک پھیلی ہوئی پہاڑی میں ایک شگاف ڈال دیا گیا ہے

پہاڑی کو کاٹنے کا یہ اچھوتا خیال

شہر کے کچھ معماروں کے ذہن میں کیا آیا

شہر کے مکانوں کے در و دیوار

اس نئی تفریق کے شور و شر سے

تپ کر سرخ ہو گئے

اور شہر کے اوپر منڈلانے لگے

قسمت آزماؤں کے عزائم

شہر کو اب نئے زاویوں سے دیکھا جانے لگا

اب اس پہاڑی میں

کئی ایک ایسے مقامات دکھائی دینے لگے ہیں

جہاں سے اسے مزید کاٹا

یا کمزور کیا جا سکتا ہے

پہاڑی کے کٹتے ہی

اس پاس کی آبادیوں نے اپنی حدود کو

نئے سرے سے ترتیب دے لیا ہے

کٹاؤ سے شہر میں ہوا کا دباؤ

غیر مستحکم ہو گیا ہے

گاڑیوں کے روٹ بدلنے لگے

جمی جمائی آبادی

متزلزل ہو گئی

بازاروں اور خریداروں کے رنگ روپ

اور چہرے مہرے تبدیل ہو گئے ہیں

لوگ شاہراہوں

مکانوں

پارکوں

اسکولوں اور عبادت گاہوں کو

یوں دیکھنے لگے

جیسے ان کے بیچ بھی انہیں

شگاف دکھائی دینے لگے ہوں

کٹی ہوئی پہاڑی نے

ہم سب کے چہروں کے بیچ

ایک مستقل دراڑ ڈال دی ہے

ان معماروں سے زیادہ

جنہوں نے پہاڑی میں شگاف ڈالا

ہم ہر اس شے سے خوف زدہ ہیں

جس میں بظاہر کوئی شگاف یا دراڑ دکھائی نہیں دیتی

پر جس کے درمیان سے

مستقل جھانک رہی ہے

کٹی ہوئی پہاڑی

(500) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.