Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a4970efc58e576eff68b73e149e0e21f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اجازت - سعید الدین کی شاعری - Darsaal

اجازت

وہ کہتے ہیں

میں کبھی زندہ نہیں تھا

اس لیے نہ وہ میری ہنسی کے بارے میں کچھ بتا سکتے ہیں

نہ آنسوؤں کے بارے میں

یا یہ کہ جب میں چلتا تھا

تو میرے پاؤں زمیں پر ٹھیک طرح سے

پڑتے بھی تھے یا نہیں

انہوں نے ہمیشہ مجھے بے جان ہی پایا

ایسے

کہ میری نبض رکی ہوئی تھی

دل ساکت

اور جسم سیاہ پڑ چکا تھا

لیکن میری آنکھیں پوری طرح کھلی ہوئی تھیں

جن سے انہیں خوف آتا تھا

لیکن رفتہ رفتہ

ان کا خوف رفع ہوتا گیا

ان کا ثبوت یہ ہے

کہ وہ اپنی بے کار اشیا

میری طرف اچھال دیتے تھے

کبھی وصلی کا خالی ڈبا

عینک کی ٹوٹی ہوئی کمانی

یا بے تالے کی کوئی چابی

اگرچہ اس بات سے وہ پوری طرح آگاہ تھے

کہ ایسا کرتے ہوئے

وہ ایک لاش کی بے حرمتی کر رہے تھے

لیکن اب وہ اس بات کے گویا عادی ہو گئے تھے

ایسا کرتے ہوئے

انہیں کسی قسم کی جھجک

یا شرمندگی نہیں ہوتی تھی

شاید انہوں نے کسی وقت میری لاش کو

کہیں ٹھکانے لگانے کے بارے میں بھی سوچا ہو

پر ایسا کر نہ پائے ہوں

شاید کسی نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا ہو

شاید وہ میری کھلی ہوئی آنکھیں دیکھ کر ڈر گئے ہوں

شاید وہ خود اپنی نبضیں ٹٹولنے

اپنی دھڑکنیں سننے

اور اپنے جسم میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے

بری طرح خائف ہونے لگے ہوں

اپنے اس خوف پر قابو پانے کے لیے

شاید انہوں نے اپنی بیکار اشیا

میری طرف اچھالنی شروع کر دی ہوں

شاید یوں وہ اپنے لیے

کسی نئے مذہب کی بنیاد ڈال رہے ہوں

جس میں انہیں

لاشوں کی بے حرمتی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہو

میں ان کی کسی غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش نہیں کروں گا

کہ میرے مسلک میں

لاشوں کی بے حرمتی کی کوئی گنجائش نہیں

زندوں کی بھی نہیں

(551) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.