ایک درخت کی دہشت

میں کلھاڑے سے نہیں ڈرا

نہ کبھی آرے سے

میں تو خود کلھاڑے کے پھل اور آرے کے دستے سے جڑا ہوں

میں چاہتا ہوں

کوئی آنکھ میرے بدن میں اترے

میرے دل تک پہنچے

کوئی محتاط آری

کوئی مشاق ہاتھ مجھے تراش کر

ملاحوں کے لئے کشتیاں

اور مکتب کے بچوں کے لئے تختیاں بنائے

اس سے پہلے

کہ میری جڑیں بوڑھی داڑھ کی طرح ہلنے لگیں

یا میری خشک ٹہنیاں آپس میں رگڑ کھا کر جنگل کی آگ بن جائیں

(540) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.