چیونٹیاں
چیونٹیاں زمین پر کتنے کوس چلتی ہوں گی
اور کتنی ہمارے پیروں تلے آ کر مسل جاتی ہوں گی
اس کا شمار نہیں
لیکن جب یہ ہمارے بدن پر چلتی ہیں
تو ہم انہیں گن سکتے ہیں
ان کی مسافت کا اندازہ لگا سکتے ہیں
تم اپنے بدن پر کاٹتی چیونٹی کو
کیسے الگ کرتے ہو
یہ چیونٹی بتا سکتی ہے
یا اس کے ٹوٹے ہوئے اعضا
تم چیونٹیوں کے گھروں کے بارے میں
اس سے زیادہ نہیں جان سکتے
کہ وہ دروازوں کی ریخوں
یا دیواروں کی دراڑوں میں رہتی ہیں
یا رات بھر چلتی رہتی ہیں
لیکن تم یہ نہیں جان سکتے
یہ کہاں مل بیٹھتی ہیں
کہاں خفیہ میٹنگیں کرتی ہیں
لیکن جب تم شہد کے مرتبان شکر کے ڈبے
یا گوشت کے ٹکڑے کی طرح
ان کے کھانے کا ذخیرہ بن جاؤ گے
تو وہ ان گنت جمع ہو کر
تمہارے ان گنت ٹکڑوں کو آپس میں بانٹ لیں گی
اور تمہیں دروازے کی ریخوں
اور دیواروں کی دراڑوں کے اندرونی حصے دکھائیں گی
اور وہ گوشے بھی
جہاں انہوں نے خفیہ میٹنگیں کی تھیں
(626) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad by Saeeduddin in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends