گزر نہ جائے سماعت کے سرد خانوں سے

گزر نہ جائے سماعت کے سرد خانوں سے

یہ بازگشت جو چپکی ہوئی ہے کانوں سے

کھرا نہیں تھا مگر ایسا رائیگاں بھی نہ تھا

وہ سکہ ڈھونڈ کے اب لاؤں کن خزانوں سے

یہ چشم ابر کا پانی یہ نخل مہر کے پات

اتر رہا ہے مرا رزق آسمانوں سے

جو در کھلے ہیں کبھی بند کیوں نہیں ہوتے

یہ پوچھتا ہی کہاں ہے کوئی مکانوں سے

اتار پھینکا بدن سے لباس تک شارقؔ

مگر یہ بوجھ کہ ہٹتا نہیں ہے شانوں سے

(443) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Shariq. is written by Saeed Shariq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Shariq. Free Dowlonad  by Saeed Shariq in PDF.