Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_56918e53adf2dfc70664374d12495941, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اپنی تلاش میں نکلے - سعید نقوی کی شاعری - Darsaal

اپنی تلاش میں نکلے

بہت گمان ہے اپنے وجود کا مجھ کو

مگر کوئی بھی حقیقت عیاں نہیں مجھ پر

خزاں رسیدہ کسی برگ ناتواں کی طرح

گمان یہ کہ سفر میرے اختیار میں ہے

مجھے تو یہ بھی نہیں علم کیا ہے میری ذات

میں جس کو ڈھونڈ رہا ہوں وہ کون ہے کیا ہے

وہ چاہتا ہے اسے ڈھونڈ لوں اگر میں بھی

کوئی نشان کوئی روشنی تو لازم ہے

تو اس حقیقت مخفی کو جاننے کے لیے

چلو خدا سے کوئی بات کر کے دیکھتے ہیں

اگر یہ پردہ نشینی ہی باقی رکھنی ہے

اگر تلاش کا یہ امتحان جاری ہے

تو میرے دیدۂ شب کے سکون کی خاطر

عطا کرے کوئی حکمت کوئی ہنر ایسا

کہ جب میں جاگوں

تو اصحاب کہف کی مانند

نہ کوئی پردہ نہ ابہام ہو مرے آگے

وہ وقت آئے کہ مجھ سے وہ ذات کھل جائے

مرے نصیب سے اک آگہی کا دور ملے

مرے وجود سے یہ کائنات کھل جائے

چلو اسی سے پتہ اس کا پوچھ لیتے ہیں

چلو خدا سے کوئی بات کر کے دیکھتے ہیں

(570) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Naqvi. is written by Saeed Naqvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Naqvi. Free Dowlonad  by Saeed Naqvi in PDF.