Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8c5def04e7089578f4138bd609f762a1, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چاہے ہمارا ذکر کسی بھی زباں میں ہو - سعید نقوی کی شاعری - Darsaal

چاہے ہمارا ذکر کسی بھی زباں میں ہو

چاہے ہمارا ذکر کسی بھی زباں میں ہو

کچھ حسرتوں کی بات بھی رسم بیاں میں ہو

آئے تو اس وقار سے اب کے عذاب ہجر

شرمندہ یہ بہار بھی اب کے خزاں میں ہو

رکھا ہے زندگی کو بھی ہر حال میں عزیز

جب کہ عذاب زیست بھی اپنے گماں میں ہو

نکلوں تری تلاش میں جب آسمان پر

صدمہ مرے خیال کو دونوں جہاں میں ہو

رسم جنوں کا باب ہے اول و آخری

لکھا نصاب دل تو کسی بھی زباں میں ہو

یہ تیرا حسن ظن تھا کہ دل کام آ گیا

ورنہ تو اس کا ذکر بھی کار زیاں میں ہو

کچھ لوگ تھے سفر میں مگر ہم زباں نہ تھے

ہے لطف گفتگو کا جو اپنی زباں میں ہو

بیٹھا ہوں دور سائے سے اس واسطے سعیدؔ

آسودگی سفر کی اسی امتحاں میں ہو

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Naqvi. is written by Saeed Naqvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Naqvi. Free Dowlonad  by Saeed Naqvi in PDF.