Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0118c352aea7b1eb377c5fbe7561eac9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پتھر کو پوجتے تھے کہ پتھر پگھل پڑا - سعید احمد کی شاعری - Darsaal

پتھر کو پوجتے تھے کہ پتھر پگھل پڑا

پتھر کو پوجتے تھے کہ پتھر پگھل پڑا

پل بھر میں پھر چٹان سے چشمہ ابل پڑا

جل تھل کا خواب تھا کہ کنارے ڈبو گیا

تنہا کنول بھی جھیل سے باہر نکل پڑا

آئینے کے وصال سے روشن ہوا چراغ

پر لو سے اس چراغ کی آئینہ جل پڑا

گزرا گماں سے خط فراموشی یقیں

اور آئنے میں سلسلہٗ عکس چل پڑا

مت پوچھیے کہ کیا تھی صدا وہ فقیر کی

کہیے سکوت شہر میں کیسا خلل پڑا

باقی رہوں گا یا نہیں سوچا نہیں سعیدؔ

اپنے مدار سے یوں ہی اک دن نکل پڑا

(535) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Ahmad. is written by Saeed Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Ahmad. Free Dowlonad  by Saeed Ahmad in PDF.