Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a9efaab3ece8f856663f434d3eeccb7c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیوں بھٹکتی صحرا میں گھر بھی اک خرابہ تھا - سعدیہ روشن صدیقی کی شاعری - Darsaal

کیوں بھٹکتی صحرا میں گھر بھی اک خرابہ تھا

کیوں بھٹکتی صحرا میں گھر بھی اک خرابہ تھا

بے نشاں اداسی کا بے اماں احاطہ تھا

جب کبھی نظر آیا خواب میں نظر آیا

وہ جہاں پہ رہتا تھا کون سا علاقہ تھا

داخلی کشاکش سے با خبر تو ہو جاتا

ذہن سوچتا کیا تھا دل کا کیا تقاضہ تھا

اس نے حال جب پوچھا میں بھی مسکرا اٹھی

اک وہی تو لمحہ تھا جب مجھے افاقہ تھا

اس کی چشم کم کم سے زخم دل نے جو پایا

گلستاں کے پھولوں میں اک نیا اضافہ تھا

ان کہی کہانی سے ان ادھوری سانسوں تک

بس یہ نیم جانی ہی میرا کل اثاثہ تھا

میری جان جیسی تھی اور جس جگہ پر تھی

ایسی ساری باتوں کا شعر ہی خلاصہ تھا

سعدیہؔ کی حیرانی آج تک نہیں جاتی

کون تھا تماشائی کس کا وہ تماشہ تھا

(585) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadiya Roshan Siddiqui. is written by Sadiya Roshan Siddiqui. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadiya Roshan Siddiqui. Free Dowlonad  by Sadiya Roshan Siddiqui in PDF.