Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a4f5b322f72b902d41d0e0731d195a99, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جو لب پہ نہ لاؤں وہی شعروں میں کہوں میں - صادق نسیم کی شاعری - Darsaal

جو لب پہ نہ لاؤں وہی شعروں میں کہوں میں

جو لب پہ نہ لاؤں وہی شعروں میں کہوں میں

یوں آئینۂ حسرت گفتار بنوں میں

آئینۂ آغاز میں دیکھوں رخ انجام

کلیوں کے چٹکنے کی صدا سے بھی ڈروں میں

میرے لیے خلوت بھی ہے ہنگامے کی صورت

وہ شور تمنا ہے کہ کس کس کو سنوں میں

ٹھہرو تو یہ گھر کیا دل و جاں بھی ہیں تمہارے

جاتے ہو تو کیوں راہ کی دیوار بنوں میں

ہر گام نگاہوں سے لپٹ اٹھتے ہیں شعلے

اور دل کی یہی ضد ہے اسی راہ چلوں میں

ہر ایک نظر آبلہ پا دیکھ رہا ہوں

بستے ہوئے شہروں کو بھی صحرا ہی کہوں میں

کوئی بھی سر دار چراغاں نہیں کرتا

اور سب کی تمنا ہے کہ منصور بنوں میں

نقاشیٔ تخیل سے گھبرا سا گیا ہوں

کب تک یوں ہی خوابوں کے جزیروں میں رہوں میں

جو لے گیا جان و جگر و دل سر راہے

وہ گھر مرے آ جائے تو کیا نذر کروں میں

مجھ کو ہے جنوں زمزمۂ برگ خزاں کا

پت جھڑ کے لئے گوش بر آواز رہوں میں

صادقؔ مجھے منظور نہیں ان کی نمائش

ہر چند کہ زخموں کا خریدار تو ہوں میں

(506) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadique Naseem. is written by Sadique Naseem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadique Naseem. Free Dowlonad  by Sadique Naseem in PDF.