ہر شخص کو ایسے دیکھتا ہوں

ہر شخص کو ایسے دیکھتا ہوں

جیسے کہیں دور جا رہا ہوں

دیکھی ہی نہیں خزاں کی صورت

کس گلشن شوق کی ہوا ہوں

خود اپنی نگاہ سے ہوں روپوش

آئنہ ہوں جہاں نما ہوں

بے نور ہوئی ہیں جب سے آنکھیں

آئنے تلاش کر رہا ہوں

ناقدر شناس جوہری کو

راہوں میں پڑا ہوا ملا ہوں

جب رات کی زلف بھیگتی ہے

سناٹے کی طرح گونجتا ہوں

اس دور خزاں نصیب میں بھی

کلیاں سی کھلا کھلا گیا ہوں

آنکھوں میں وحشتیں رچی ہیں

خوابوں میں بھی خاک چھانتا ہوں

ہے چہرہ جو داغ داغ اپنا

ہر آئنے سے خفا خفا ہوں

تلوار پہ رقص کا نتیجہ

جب پاؤں کٹے تو سوچتا ہوں

پردۂ صبا نہ خوف صرصر

خاکستر یاس پر کھلا ہوں

(618) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadique Naseem. is written by Sadique Naseem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadique Naseem. Free Dowlonad  by Sadique Naseem in PDF.