انہیں کہہ دو

سیڑھیاں چڑھتی ہوئی

نبضوں کو روکو

اوپری منزل پہ

گھبرایا ہوا اک حافظہ

تشکیک کے محور پہ

کل شب سے

مسلسل گھومتا ہے

اس سے ناواقف نہیں

ہم تم

مگر پانی کی شاخوں میں

پھنسے الفاظ

دھرتی پر نہیں گرتے

انہیں کہہ دو

کہ بچپن سے الجھ کر

جب بھی

آنکھوں کے کنارے

ریت کا کوئی گھروندا

ٹوٹ جاتا ہے

تو دریا میں

بھیانک باڑھ آتی ہے

سمندر نزع کے عالم میں

اکثر چیختا ہے

سیڑھیاں چڑھتی ہوئی

نبضوں سے کہہ دو

(538) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadiq. is written by Sadiq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadiq. Free Dowlonad  by Sadiq in PDF.