پلنگ پر جو کتاب و سنان رکھ دے گا

پلنگ پر جو کتاب و سنان رکھ دے گا

نئے سفر کے لیے کچھ نشان رکھ دے گا

نشانہ باندھے گا وہ پشت پر مگر جوں ہی

پلٹ کے دیکھو گے ہنس کر کمان رکھ دے گا

خود اس کی ذات ابھی گولیوں کی زد پر ہے

وہ کیسے شہر میں امن و امان رکھ دے گا

بگڑ گیا تو جنونی لہو بھی پی لے گا

جو خوش ہوا تو وہ قدموں پہ جان رکھ دے گا

گماں نہ تھا کہ لفافے میں خط کے بدلے وہ

لہو لہان تڑپتی زبان رکھ دے گا

(590) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadiq. is written by Sadiq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadiq. Free Dowlonad  by Sadiq in PDF.