راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے

راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے

راہزن ششدر رہے خود قافلے پتھر کے تھے

نرم و نازک خواہشیں کیا ہو گئیں ہم کیا کہیں

آرزوؤں کی ندی میں بلبلے پتھر کے تھے

اشک سے محروم تھیں آنکھیں فضائے شہر کی

جان و دل پتھر کے تھے جو غم ملے پتھر کے تھے

ہر قدم پر ٹھوکروں میں زندگی بٹتی رہی

آدمی کی راہ میں سب مرحلے پتھر کے تھے

دل دھڑک کر چپ رہا کل مصلحت کی راہ پر

سر بریدہ سیکڑوں اوپر تلے پتھر کے تھے

ریگزار زیست میں سوز سفر جاتا رہا

یوں ہوا محسوس جیسے آبلے پتھر کے تھے

لمحہ لمحہ سنگ بن کر جی رہی تھی میں صدفؔ

چاہتوں کے درمیاں جب حوصلے پتھر کے تھے

(562) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadaf Jafri. is written by Sadaf Jafri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadaf Jafri. Free Dowlonad  by Sadaf Jafri in PDF.